First Meeting with Salmi
کچھ کہانیاں ابتدا سے شروع ہوتی ہیں، لیکن یہ کہانی یہیں سے شروع ہو رہی ہے — ایک خاموش سی ملاقات، میرے اور آپ کے درمیان۔
Some stories begin at the beginning. But this one begins here — with a quiet meeting between you and me.
آپ کا یہاں آنا میرے لیے باعثِ مسرّت اور باعثِ فخر ہے۔
Your presence here is a source of joy and pride for me.
میرا نام سلیمان ناصر ہے — لیکن اس جگہ پر، آپ مجھے صرف "سلمی" کے نام سے جانیں گے۔
My name is Sulaiman Nasir — but here, you’ll come to know me simply as Salmi.
زندگی کے اس موڑ پر، میں کوئی نیا آغاز نہیں کر رہا — بس تھوڑی دیر رُک کر، سوچ رہا ہوں، یادوں کو چھو رہا ہوں، اور اُن باتوں سے دوبارہ جُڑ رہا ہوں جنہوں نے مجھے شکل دی۔
At this point in life, I’m not trying to start over. I’m simply pausing, reflecting, and reconnecting — with moments, memories, and meaning.
کئی دہائیوں تک مختلف کردار، جگہیں، اور تجربات جھیلنے کے بعد، آج میں خود کو ایک نئے رُوپ میں دیکھتا ہوں: ایک کہانی سنانے والے کے طور پر۔
After decades of moving through many roles and places, I find myself in a new one: that of a storyteller.
یہ نیوزلیٹر — سلمی سے زندگی کی بات — ایک ایسی محفل ہے جہاں میں ساٹھ برسوں کی جھلکیاں بانٹوں گا۔ لیکن سب کچھ ایک ساتھ نہیں۔ جیسے پہلی ملاقات میں صرف تعارف ہوتا ہے، مکمل کہانی نہیں — ویسے ہی یہ بھی صرف شروعات ہے۔
This newsletter — Salmi Se Zindagi Ki Baat — is a space where I’ll be sharing glimpses from over sixty years of life. But not all at once. Just like in any real meeting, this first conversation is just an introduction. A hello, not a history.
آج میں کون ہوں؟
ایک ایسا شخص جوزندگی کی راہوں سے گزر کے — خاندانی ، پیشہ ورانہ ذمہ داریاں، کئی براعظموں کے تجربے، اور بےشمار خاموش لمحے جو کچھ نہ کچھ سکھا گئے۔
Who am I now? I’m someone who has experienced many chapters: family life, professional commitments, moves across continents, and quiet moments of learning in between.
میں نےاداروں کی گہرائیوں کو ، اور برادری کی گرم جوشی کو ۔ اور ان سب کے بیچ، میں نے سب سے قیمتی چیز جو پائی — وہ سوالات تھے، جو آج بھی میرے ساتھ ہیں۔
I’ve seen the inside of systems and the warmth of communities. And through it all, I’ve gathered more questions than answers — but perhaps, some useful reflections too.
یہ صرف ایک نیوزلیٹر نہیں، بلکہ ایک سفر ہے — ایک مکالمہ، اور بعض اوقات وہ لمحہ جب ہم رُک کر سوچ سکتے ہیں، محسوس کر سکتے ہیں، اور شاید مسکرا بھی سکتے ہیں۔
This is not just a newsletter. It’s a journey, a conversation, and sometimes just a pause in a moment — to think, feel, and maybe even smile.
کیا آگے آنے والا ہے؟
اگلی چند تحریروں میں، میں آپ کو ماضی کی طرف لے جاؤں گا — اُن جگہوں، لوگوں اور لمحوں تک جو میری زندگی کا حصہ بنے۔ سب کچھ ایک ساتھ نہیں، بلکہ آہستہ آہستہ، جیسے کسی پرانی کتاب کے صفحے پلٹتے ہیں:
کہاں سے آغاز ہوا
کن لوگوں اور مقامات نے مجھے تراشا
وہ سبق جو میں نے جانے یا انجانے سیکھے
اور یہ کہ ماضی کی طرف دیکھتے ہوئے آگے کیسے بڑھا جائے
In the coming weeks, I’ll slowly open up my story — to take you back to the people and places that shaped me. Not everything at once, just enough to connect the dots:
Where it all began
The people and places that shaped me
The lessons I didn’t know I was learning
And what it means to look back while still moving forward
فی الحال، میں یہیں رُکوں گا — اور آپ کو ایک سوچ کے ساتھ چھوڑتا ہوں:
For now, I’ll pause here — and leave you with this thought:
ہم اکثر مکمل کہانی کے انتظار میں رہتے ہیں، تب جا کر اُسے سناتے ہیں۔ لیکن اگر سنانا ہی اس کہانی کے مکمل ہونے کا حصہ ہو؟
We often wait until a story is complete before we share it. But what if the sharing itself is part of completing the story?
شکریہ کہ آپ نے وقت نکالا۔
چلیے، کچھ دور ایک ساتھ چلتے ہیں۔
Thank you for meeting me here.
Let’s walk a little while together.
– سلمی / Salmi